Monday, 18 April 2022
Thursday, 14 April 2022
Thursday, 7 April 2022
کل چودھویں کی رات تھی شب بھر رہا چرچا ترا
کل چودھویں کی رات تھی شب بھر رہا چرچا ترا
کچھ نے کہا یہ چاند ہے کچھ نے کہا چہرا ترا
ہم بھی وہیں موجود تھے ہم سے بھی سب پوچھا کیے
ہم ہنس دئیے ہم چپ رہے منظور تھا پردہ ترا
اس شہر میں کس سے ملیں ہم سے تو چھوٹیں محفلیں
ہر شخص تیرا نام لے ہر شخص دیوانا ترا
کوچے کو تیرے چھوڑ کر جوگی ہی بن جائیں مگر
جنگل ترے پربت ترے بستی تری صحرا ترا
ہم اور رسم بندگی آشفتگی افتادگی
احسان ہے کیا کیا ترا اے حسن بے پروا ترا
دو اشک جانے کس لیے پلکوں پہ آ کر ٹک گئے
الطاف کی بارش تری اکرام کا دریا ترا
اے بے دریغ و بے اماں ہم نے کبھی کی ہے فغاں
ہم کو تری وحشت سہی ہم کو سہی سودا ترا
ہم پر یہ سختی کی نظر ہم ہیں فقیر رہ گزر
رستہ کبھی روکا ترا دامن کبھی تھاما ترا
ہاں ہاں تری صورت حسیں لیکن تو ایسا بھی نہیں
اک شخص کے اشعار سے شہرہ ہوا کیا کیا ترا
بے درد سننی ہو تو چل کہتا ہے کیا اچھی غزل
عاشق ترا رسوا ترا شاعر ترا انشاؔ ترا
Tuesday, 5 April 2022
سفر میں رستہ بدلنے کے فن سے واقف ہے
سفر میں رستہ بدلنے کے فن سے واقف ہے
وہ شخص چہرہ بدلنے کے فن سے واقف ہے
کسی کو پنجرہ بدلنے کا شوق ہے روحیؔ
کوئی پرندہ بدلنے کے فن سے واقف ہے
~ ریحانہ روحی
Monday, 4 April 2022
Sunday, 3 April 2022
دستار نوچ ناچ کے احباب لے اُڑے
دستار نوچ ناچ کے احباب لے اُڑے
سر بچ گیا ہے یہ بھی شرافت میں جائے گا
Dastaar = turban
Ehbaab = friends, loved ones
Subscribe to:
Posts (Atom)
جلد بچھڑیں گے یہ آثار نظر آتے ہیں
میں بتاؤں گی نہیں تم کو مگر آتے ہیں جلد بچھڑیں گے یہ آثار نظر آتے ہیں بعد میں جا کے اکڑتے ہیں، خدا بنتے ہیں و...
-
اور آہستہ کیجیے باتیں دَھڑکنیں کوئی سُن رہا ہو گا لفظ گِرنے نہ پائیں ہونٹوں سے وقت کے ہاتھ اُن کو چُن لیں گے کان رکھتے ہیں یہ در و دیوار را...
-
مِٹتی ہوئی تہذیب سے نفرت نہ کیا کر چوپال پہ بُوڑھوں کی کہانی بھی سنا کر معلوم ہُوا ہے یہ پرندوں کی زبانی تھم جائے گا طو...
-
میں تو ہر حال میں خوش ہوں مرے مالک لیکن تیرے منکر مجھےدیکھیں گے تو کیا سوچیں گے