Friday 26 April 2024

بس ہو چکا حضور یہ پردے ہٹائیے

بس ہو چکا حضور یہ پردے ہٹائیے 
سب منتظر ہیں سامنے تشریف لائیے 

آواز میں تو آپ کی بے شک خلوص ہے 
لیکن ذرا نقاب تو رخ سے ہٹائیے 

*ہم مانتے ہیں آپ بڑے غم گسار ہیں* 
*لیکن یہ آستین میں کیا ہے دکھائیے*
 
اب قافلے کے لوگ بھی منزل شناس ہیں 
آخر کہاں کا قصد ہے کھل کر بتائیے

بادہ کشوں کی اصل جگہ میکدے میں ہے 
کس نے کہا کہ آپ بھی منبر پہ آئیے

No comments:

Post a Comment

Note: only a member of this blog may post a comment.

میں نے مزدوروں کے ماتھے

میں نے مزدوروں کے ماتھے پہ پسینہ دیکھا جن کے پیسوں سے امیروں نے مدینہ دیکھا