جلد بچھڑیں گے یہ آثار نظر آتے ہیں
بعد میں جا کے اکڑتے ہیں، خدا بنتے ہیں
ورنہ دنیا میں تو سب لوگ بشر آتے ہیں
دل میں رہنے کے طریقے مجھے معلوم نہیں
یار تم مجھ کو سکھا دو گے؟ اگر آتے ہیں
ایک کھڑکی میرے ماضی کی طرف کھلتی ہے
جس میں دھندلائے ہوئے چہرے نظر آتے ہیں
تیرا دل کیوں نہیں بھر آتا مرے اشکوں سے
اتنے پانی سے تو تالاب بھی بھر آتے ہیں
امن شہزادی