ایک مُدت سے تجھے وِرد میں رکھا جس نے
وہ مُحبت میں قـلــنــدر بھی تو ہو سکـتا ہے
تیرے کوچے میں جو آیا ہے غلاموں کی طرح
وہ اپنی بستی کا سکـنـدر بھی تو ہو سکتا ہے
کیا ضروری ہے کہ ہم ہار یں یا جیتیں تابشؔ
عشق کا کھیل برابر بھی تو ہو سکتا ہے
میں بتاؤں گی نہیں تم کو مگر آتے ہیں جلد بچھڑیں گے یہ آثار نظر آتے ہیں بعد میں جا کے اکڑتے ہیں، خدا بنتے ہیں و...
No comments:
Post a Comment
Note: only a member of this blog may post a comment.