Wednesday, 20 November 2024

میں غزل ہوں مجھے جب آپ سنا کرتے ہیں

 میں غزل ہوں مجھے جب آپ سنا کرتے ہیں

چند لمحے مرا غم بانٹ لیا کرتے ہیں


جب وفا کرتے ہیں ہم صرف وفا کرتے ہیں

اور جفا کرتے ہیں جب صرف جفا کرتے ہیں


لوگ چاہت کی کتابوں میں چھپا کر چہرے

صرف جسموں کی ہی تحریر پڑھا کرتے ہیں


لوگ نفرت کی فضاؤں میں بھی جی لیتے ہیں

ہم محبت کی ہوا سے بھی ڈرا کرتے ہیں


اپنے بچوں کے لئے لاکھ غریبی ہو مگر

ماں کے پلو میں کئی سکے ملا کرتے ہیں


جو کبھی خوش نہ ہوئے دیکھ کے شہرت میری

میرے اپنے ہیں مجھے پیار کیا کرتے ہیں


جن کے جذبات ہوں نقصان نفع کی زد میں

ان کے دل میں کئی بازار سجا کرتے ہیں


فکر و احساس پہ پردہ ہے حیاؔ کا ورنہ

ہم غلط بات نہ سنتے نہ کہا کرتے ہیں

No comments:

Post a Comment

Note: only a member of this blog may post a comment.

جلد بچھڑیں گے یہ آثار نظر آتے ہیں

‏میں بتاؤں گی نہیں تم کو مگر آتے ہیں جلد  بچھڑیں گے یہ  آثار  نظر  آتے ہیں بعد میں جا کے اکڑتے ہیں، خدا بنتے ہیں و...