Monday, 18 November 2024

سر سے پا تک وہ گلابوں کا شجر لگتا ہے

سر سے پا تک وہ گلابوں کا شجر لگتا ہے
با وضو ہو کے بھی چھوتے ہوئے ڈر لگتا ہے

میں ترے ساتھ ستاروں سے گزر سکتا ہوں
کتنا آسان محبت کا سفر لگتا ہے

مجھ میں رہتا ہے کوئی دشمن جانی میرا
خود سے تنہائی میں ملتے ہوئے ڈر لگتا ہے

بت بھی رکھے ہیں نمازیں بھی ادا ہوتی ہیں
دل مرا دل نہیں اللہ کا گھر لگتا ہے

زندگی تو نے مجھے قبر سے کم دی ہے زمیں
پاؤں پھیلاؤں تو دیوار میں سر لگتا ہے


No comments:

Post a Comment

Note: only a member of this blog may post a comment.

جلد بچھڑیں گے یہ آثار نظر آتے ہیں

‏میں بتاؤں گی نہیں تم کو مگر آتے ہیں جلد  بچھڑیں گے یہ  آثار  نظر  آتے ہیں بعد میں جا کے اکڑتے ہیں، خدا بنتے ہیں و...