آسماں لائے ہو لے آؤ زمیں پر رکھ دو
اب کہاں ڈھونڈھنے جاؤ گے ہمارے قاتل
آپ تو قتل کا الزام ہمیں پر رکھ دو
میں نے جس تاک پہ کچھ ٹوٹے دیے رکھے ہیں
چاند تاروں کو بھی لے جا کے وہیں پر رکھ دو
میں بتاؤں گی نہیں تم کو مگر آتے ہیں جلد بچھڑیں گے یہ آثار نظر آتے ہیں بعد میں جا کے اکڑتے ہیں، خدا بنتے ہیں و...
No comments:
Post a Comment
Note: only a member of this blog may post a comment.