کوئی کانٹا چبھا نہیں ہوتا
دل اگر پھول سا نہیں ہوتا
کچھ تو مجبوریاں رہیں ہوں گی
یوں کوئی بے وفا نہیں ہوتا
گفتگو ان سے روز ہوتی ہے
مدتوں سامنا نہیں ہوتا
جی بہت چاہتا ہے سچ بولیں
کیا کریں حوصلہ نہیں ہوتا
رات کا انتظار کون کرے
آج کل دن میں کیا نہیں ہوتا
میں بتاؤں گی نہیں تم کو مگر آتے ہیں جلد بچھڑیں گے یہ آثار نظر آتے ہیں بعد میں جا کے اکڑتے ہیں، خدا بنتے ہیں و...
No comments:
Post a Comment
Note: only a member of this blog may post a comment.