Wednesday, 20 November 2024

تیری ہر بات محبت میں گوارا کر کے

تیری ہر بات محبت میں گوارا کر کے

دل کے بازار میں بیٹھے ہیں خسارہ کر کے


آتے جاتے ہیں کئی رنگ مرے چہرے پر

لوگ لیتے ہیں مزا ذکر تمہارا کر کے


ایک چنگاری نظر آئی تھی بستی میں اسے

وہ الگ ہٹ گیا آندھی کو اشارہ کر کے


آسمانوں کی طرف پھینک دیا ہے میں نے

چند مٹی کے چراغوں کو ستارہ کر کے


میں وہ دریا ہوں کہ ہر بوند بھنور ہے جس کی

تم نے اچھا ہی کیا مجھ سے کنارہ کر کے


منتظر ہوں کہ ستاروں کی ذرا آنکھ لگے

چاند کو چھت پہ بلا لوں گا اشارہ کر کے

No comments:

Post a Comment

Note: only a member of this blog may post a comment.

جلد بچھڑیں گے یہ آثار نظر آتے ہیں

‏میں بتاؤں گی نہیں تم کو مگر آتے ہیں جلد  بچھڑیں گے یہ  آثار  نظر  آتے ہیں بعد میں جا کے اکڑتے ہیں، خدا بنتے ہیں و...