Saturday, 21 December 2024
Mujh Ko Sambhal, Khud Bhi Sambhal
Monday, 9 December 2024
دیواروں سے مل کر رونا اچھا لگتا ہے
Thursday, 21 November 2024
کچھ تو مجبوریاں رہیں ہوں گی
کوئی کانٹا چبھا نہیں ہوتا
دل اگر پھول سا نہیں ہوتا
کچھ تو مجبوریاں رہیں ہوں گی
یوں کوئی بے وفا نہیں ہوتا
گفتگو ان سے روز ہوتی ہے
مدتوں سامنا نہیں ہوتا
جی بہت چاہتا ہے سچ بولیں
کیا کریں حوصلہ نہیں ہوتا
رات کا انتظار کون کرے
آج کل دن میں کیا نہیں ہوتا
Wednesday, 20 November 2024
میں غزل ہوں مجھے جب آپ سنا کرتے ہیں
میں غزل ہوں مجھے جب آپ سنا کرتے ہیں
چند لمحے مرا غم بانٹ لیا کرتے ہیں
جب وفا کرتے ہیں ہم صرف وفا کرتے ہیں
اور جفا کرتے ہیں جب صرف جفا کرتے ہیں
لوگ چاہت کی کتابوں میں چھپا کر چہرے
صرف جسموں کی ہی تحریر پڑھا کرتے ہیں
لوگ نفرت کی فضاؤں میں بھی جی لیتے ہیں
ہم محبت کی ہوا سے بھی ڈرا کرتے ہیں
اپنے بچوں کے لئے لاکھ غریبی ہو مگر
ماں کے پلو میں کئی سکے ملا کرتے ہیں
جو کبھی خوش نہ ہوئے دیکھ کے شہرت میری
میرے اپنے ہیں مجھے پیار کیا کرتے ہیں
جن کے جذبات ہوں نقصان نفع کی زد میں
ان کے دل میں کئی بازار سجا کرتے ہیں
فکر و احساس پہ پردہ ہے حیاؔ کا ورنہ
ہم غلط بات نہ سنتے نہ کہا کرتے ہیں
تیری ہر بات محبت میں گوارا کر کے
تیری ہر بات محبت میں گوارا کر کے
دل کے بازار میں بیٹھے ہیں خسارہ کر کے
آتے جاتے ہیں کئی رنگ مرے چہرے پر
لوگ لیتے ہیں مزا ذکر تمہارا کر کے
ایک چنگاری نظر آئی تھی بستی میں اسے
وہ الگ ہٹ گیا آندھی کو اشارہ کر کے
آسمانوں کی طرف پھینک دیا ہے میں نے
چند مٹی کے چراغوں کو ستارہ کر کے
میں وہ دریا ہوں کہ ہر بوند بھنور ہے جس کی
تم نے اچھا ہی کیا مجھ سے کنارہ کر کے
منتظر ہوں کہ ستاروں کی ذرا آنکھ لگے
چاند کو چھت پہ بلا لوں گا اشارہ کر کے
وہ بلائیں تو کیا تماشا ہو
Monday, 18 November 2024
آپ کا اعتبار کون کرے
عمر گزرے گی امتحان میں کیا
آنکھوں میں رہا دل میں اتر کر نہیں دیکھا
محبتوں میں دکھاوے کی دوستی نہ ملا
سر سے پا تک وہ گلابوں کا شجر لگتا ہے
پرکھنا مت پرکھنے میں کوئی اپنا نہیں رہتا
لوگ ہر موڑ پہ رک رک کے سنبھلتے کیوں ہیں
میرے حجرے میں نہیں اور کہیں پر رکھ دو
رنگ اس موسم میں بھرنا چاہئے
ہونٹوں پہ محبت کے فسانے نہیں آتے
یوں ہی بے سبب نہ پھرا کرو کوئی شام گھر میں رہا کرو
نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم
تم حقیقت نہیں ہو حسرت ہو
Sunday, 17 November 2024
ﻧﺌﮯ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﺟﻮﻥ ﮨﻮﮞ ﻣﯿﮟ
Saturday, 16 November 2024
Friday, 15 November 2024
اگر یہ کہہ دو بغیر میرے نہیں گزارہ تو میں تمہارا
Thursday, 14 November 2024
جس طرح آپ نے بیمار سے رخصت لی ہے
Wednesday, 13 November 2024
Tuesday, 12 November 2024
Monday, 11 November 2024
میرے آنگن سے پرندے نہ اڑاؤ لوگو
سارا ہی شہر اس کے جنازے میں تھا شریک
Sunday, 10 November 2024
چلے آیا کرو میری طرف بھی! محبت کرنے والا آدمی ہوں
Wednesday, 22 May 2024
میں تو ہر حال میں خوش ہوں
Friday, 10 May 2024
Friday, 26 April 2024
بس ہو چکا حضور یہ پردے ہٹائیے
Wednesday, 3 April 2024
مِٹتی ہوئی تہذیب سے نفرت نہ کیا کر
جلد بچھڑیں گے یہ آثار نظر آتے ہیں
میں بتاؤں گی نہیں تم کو مگر آتے ہیں جلد بچھڑیں گے یہ آثار نظر آتے ہیں بعد میں جا کے اکڑتے ہیں، خدا بنتے ہیں و...
-
اور آہستہ کیجیے باتیں دَھڑکنیں کوئی سُن رہا ہو گا لفظ گِرنے نہ پائیں ہونٹوں سے وقت کے ہاتھ اُن کو چُن لیں گے کان رکھتے ہیں یہ در و دیوار را...
-
مِٹتی ہوئی تہذیب سے نفرت نہ کیا کر چوپال پہ بُوڑھوں کی کہانی بھی سنا کر معلوم ہُوا ہے یہ پرندوں کی زبانی تھم جائے گا طو...
-
میں تو ہر حال میں خوش ہوں مرے مالک لیکن تیرے منکر مجھےدیکھیں گے تو کیا سوچیں گے